ایشیا کپ 2025 کے شیڈول کے مطابق 14 ستمبر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹاکرا ہونا ہے، جو کرکٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی رقابت کو ایک بار پھر دنیا کے سامنے لائے گا۔
تاہم یہ مقابلہ صرف کھیل نہیں رہا، پہلگام دہشتگرد حملے کے چند ماہ بعد ہونے والا یہ میچ سیاسی تنازع کا سبب بن گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے اس میچ پر شدید ردعمل دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان سے کسی بھی قسم کی کرکٹ تعلقات ختم کیے جائیں، خاص طور پر اُس وقت جب اپریل میں ہونے والے پہلگام حملے کے مجرم ابھی تک آزاد ہیں۔
بھارتی سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ ریاستی پشت پناہی میں دہشتگردی بھارت کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔
ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے حالیہ میچ میں بھی یہی ردعمل دیکھنے میں آیا، جب بھارت کے کئی سابق کرکٹرز جیسے ہربھجن سنگھ، عرفان پٹھان، اور شیکھر دھون، نے پہلگام حملے کے تناظر میں پاکستان کے خلاف میچ سے دستبرداری اختیار کی۔ تاہم، بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) نے اس معاملے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
راجیہ سبھا کی رکن پرینکا چترویدی نے کہا کہ فوجیوں کے خون پر منافع کمانے کی دوڑ بند ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہے میچ دنیا کے کسی بھی ملک میں ہو، بھارتی عوام پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی مخالفت کریں گے۔
جھارکھنڈ سے لوک سبھا کے رکن سکھ دیو بھگت کا کہنا تھا کہ قومی جذبات کو نظر انداز کر کے کھیل کو الگ نہیں رکھا جا سکتا۔ ہمیں کوئی بھی فیصلہ پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کے بعد ہی لینا چاہیے۔
سابق کپتان محمد اظہرالدین نے بھی اس بحث میں حصہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت 2 طرفہ سیریز نہیں کھیل رہا تو بین الاقوامی ایونٹس میں بھی نہیں کھیلنا چاہیے۔ مگر حتمی فیصلہ حکومت اور بورڈ کو ہی کرنا ہے۔
ایشیا کپ 2025 میں 8 ٹیمیں حصہ لیں گی اور بھارت و پاکستان کے درمیان پہلا گروپ میچ 14 ستمبر کو متوقع ہے۔
دونوں ٹیموں کے سپر فور اور فائنل تک پہنچنے کے امکانات روشن ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ شائقین کو ممکنہ طور پر تین بار یہ ٹاکرا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔